Thursday 28 February 2013

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں


وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں
آدمی بے نظیر ہوتے ہیں

تیری محفل میں بیٹھنے والے
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں

پھول دامن میں چند رکھ لیجئے
راستے میں فقیر ہوتے ہیں

زندگی کے حسین ترکش میں
کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں

وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں

دیکھنے والا اک نہیں ملتا
آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں

جن کو دولت حقیر لگتی ہے
اُف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں

جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو
قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں

ہے خوشی بھی عجیب شے لیکن
غم بڑے دلپذیر ہوتے ہیں

اے عدم احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

---- عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment