فضا میں رنگ، ستاروں میں روشنی نہ رہےہمارے بعد یہ، ممکن ہے زندگی نہ رہےخیالِ خاطرِ احباب واہمہ ٹھہرےاِس انجمن میں کہیں رسمِ دوستی نہ رہے
فقیہہ شہر کلامِ خُدا کا تاجر ہو
خطیبِ شہر کو قرآں سے آگہی نہ رہے
قبائے صُوفی و مُلّا کا نرْخ سستا ہو
بِلال چُپ ہو، اذانوں میں دلکشی نہ رہے
نوادراتِ قلم پر ہو مُحْتسب کی نظر
مُحیط ہو شبِ تاریک، روشنی نہ رہے
اِس انجمن میں عزیزو! یہ عین ممکن ہے
ہمارے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہے
No comments:
Post a Comment