Thursday 28 February 2013

یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے


یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے
اے نازنیں یہ طرز سخن لا جواب ہے

دنیا کے سب علوم ہیں جس میں رچے ہوے
وہ مکتب شباب کی پہلی کتاب ہے

محشر بپا ہے آگ ہے ہر سو لگی ہوئی
آتش کدہ ہے یا ترا عہد شباب ہے

آے نہ خواب میں بھی کبھی مے کدے کے وہ
تیری اداس آنکھوں میں جتنی شراب ہے

رسوائی شباب بھی رہتی ہے چپ کبھی
سارے بدن میں بجتا ہوا اک رباب ہے

کاٹی ہے اک شب جو عدم دلربا کے ساتھ
وہ رات عمر خضر کا لیب لباب ہے

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment