Friday 1 February 2013


ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے
اچھے ہوتے نہیں جگر خستے

ہنستے کھینچا نہ کیجیے تلوار
ہم نہ مر جائیں ہنستے ہی ہنستے

شوق لکھتے قلم جو ہاتھ آئی
لکھتے کاغذ کے دستے کے دستے

سیر قابل ہیں تنگ پوش اب کے
کُہنیاں پھنستی چولیاں چستے

رنگ لیتی ہے سب ہوا اس کا
اس سے باغ و بہار ہیں رستے

اِک نگہ کر کے اُن نے مول لیا
بک گئے آہ ہم بھی کیا سستے

میر جنگل پڑے ہیں آج جہاں
لوگ کیا کیا یہیں تھے کل بستے

(میر تقی میر

No comments:

Post a Comment