Friday, 1 February 2013


گریہ عاشقِ بے تاب پہ ہنس کر بولے
اب تو بے فصل بھی برسات ہوا کرتی ہے

دینے والوں کا بھی منہ آپ نے دیکھا ہے کبھی
ایک بوسے کی بھی خیرات ہوا کرتی ہے

غم کھلاتے ہیں وہ مہماں بلا کر مجھ کو
یہ ضیافت، یہ مدارات ہوا کرتی ہے

داغ صاحب سے کبھی گرم تھی صحبت دن رات
اب تو برسوں میں ملاقات ہوا کرتی ہے

(داغ دہلوی)

No comments:

Post a Comment