Monday, 4 February 2013


تیرے ہجر کی نوحہ گری ہو سکتی اگرہم سے!

ہم ایک عالم کو تیرے ہجر میں نمدیدہ لکھتے
قدموں تلے پتوں کی چرمراہٹ پر
اپنی ذات فانی کا ..
بہت چپ چاپ بہت خاموش سا قصیدہ لکھتے

گر لکھ سکتے ہم.... تو
شوخیء دو جہاں کو سنجیدہ لکھتے
سارے جہاں کی خوشیوں کواکٹھا کرتے
پھر بیٹھ کر انھیں رنجیدہ لکھتے

ہم اگرلکھتے ..
تو اپنی آنکھوں کو سمندر لکھتے
اس کے پانیوں کو شوریدہ کہتے
ان کی پلکوں کو جھیلیں...
اس کے ساحلوں کو آبدیدہ لکھتے

بے بسی فقط اتنی ہے جاناں ...

تیرے ہجر کی نوحہ گری ہوتی نہیں ہم سے.....!!!!

No comments:

Post a Comment