Friday, 1 February 2013




آج دل بیقرار ہے کیا ہے
درد ہے انتظار ہے کیا ہے

جس سے جلتا ہے دل جگر وہ آہ
شعلہ ہے یا شرار ہے کیا ہے

یہ جو کھٹکے ہے دل میں کانٹا سا
مژہ ہے نوکِ خار ہے کیا ہے

چشم بد دور تیری آنکھوں میں
نشہ ہے یا خمار ہے کیا ہے

میرے ہی نام سے خدا جانے
ننگ ہے اُس کو عار ہے کیا ہے

جس نے مارا ہے دام دل پہ مرے
خط ہے یا زلفِ یار ہے کیا ہے

کیوں گریبان تیرا آج حسن
اس طرح تار تار ہے کیا ہے

(میر حسن)

No comments:

Post a Comment