Friday, 1 February 2013


دَورِحیات آئے گا قاتِل! قضا کے بعد
ہے اِبتدا ہماری، تِرے اِنتہا کے بعد

جِینا وہ کیا، کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی، دلِ بے مُدّعا کے بعد

تجھ سے مُقابلہ کی، کِسے تاب ہے ولے
میرا لہُو بھی خوب ہے تیری حِنا کے بعد

لذّت ہنوز مایدۂ عشق میں نہیں!
آتا ہے لُطفِ جُرمِ تمنّا، سزا کے بعد

قتلِ حُسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اِسلام زندہ ہوتا ہے ہرکربلا کے بعد

مُمکن ہے نالہ جبر سے رُک بھی سکے، مگر
ہم پرتو ہے وفا کا تقاضا، جفا کے بعد

ہے کِس کے بل پہ حضرتِ جوہر یہ رُوکشی
ڈھونڈیں ہے آپ کِس کا سہارا خُدا کے بعد

مولانا محمدعلی جوہر

No comments:

Post a Comment