Friday, 1 February 2013


جس روز ہمارا کوچ ہوگا
پھولوں کی دکانیں بند ہو گی
شیریں سخنوں کے حرف ِ دشنام
بے مہر زبانیں بند ہو نگیں


پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا
یادوں کا سراغ تک نہ ہوگا
ہمواری ہر نفس سلامت
دل پر کوئی داغ تک نہ ہوگا
پامالی خواب کی کہانی
کہنے کو چراغ تک نہ ہوگا

معبود! اس آخری سفر میں
تنہائی کو سرخرو ہی رکھنا
جز تیرے نہیں کوئی نگہدار
اُس دن بھی خیال تو ہی رکھنا
جس آنکھ نے عمر بھر رلایا
اس آنکھ کو بے وضو ہی رکھنا

جس روز ہمارا کوچ ہوگا
پھولوں کی دکانیں بند ہو نگیں

No comments:

Post a Comment