،،،،،،،
فاخرہ بتول
،،،،،،،،،،،،،
چلے آؤ،
وگرنہ دھوپ کی چادر میں یہ تن من
گھڑی میں راکھ کر دے گا
چلو آؤ،
بھی اُمید کی پلکوں پہ روشن دیپ ہیں جاناں!
اگر یہ بجھ گئے تو تیرگیِ شب خون مارے گی
تمھارا نام دھڑکن میں ابھی تک رقص کرتا ہے
ہواؤں نے تمھارا لمس جو،
تم سے چُرایا تھا۔۔۔ ہمارے پاس لایا تھا
ابھی وہ لمس باقی ہے
بہت بےچین کرتا ہے
لہو میں بین کرتا ہے
چلے آؤ،
ابھی تک چاند میں چہرہ تمھارا مسکراتا ہے
ابھی خوشبو کا قاصد دل پہ دستک دینے آتا ہے
حسیں پیغام لاتا ہے
ابھی تک سب وہی کچھ ہے
وہی چاہت بھری باتیں
وہی لڑنا جھگڑنا پیار میں اور روٹھ جانا بھی
گھڑی بھر میں بہلنا اور آخر مان جانا بھی
تمھیں جو فون کر کے تم سے کہنا ” جلد آ جاؤ،
یہ دل تم بن نہیں لگتا“
تمھارا جلد آنا اور وہ سب کچھ ۔۔۔
محبت اور شرارت سے بھرے لہجے
ابھی تک سب وہی کچھ ہے
چلے آؤ ۔۔۔
کہیں ہم گُم نہ ہو جائیں
No comments:
Post a Comment