Monday, 4 February 2013


آتی جاتی لہروں کی شوریدہ سری کا شکوہ کیا

ریت پہ لکھی تحریروں کی مرضی تھی مٹ جانے میں

کیسے کیسے زندہ منظر روندے گئے، پامال ہوئے

ظالم اب تو دیر لگے گی پھر سے شہر بسانے میں

قطرہ قطرہ درد بہا اور کرچی کرچی یاد چبھی

خواب گرا تھا ہاتھ سے شاید بس یونہی انجانے میں

No comments:

Post a Comment