آتی جاتی لہروں کی شوریدہ سری کا شکوہ کیاریت پہ لکھی تحریروں کی مرضی تھی مٹ جانے میںکیسے کیسے زندہ منظر روندے گئے، پامال ہوئے
ظالم اب تو دیر لگے گی پھر سے شہر بسانے میں
قطرہ قطرہ درد بہا اور کرچی کرچی یاد چبھی
خواب گرا تھا ہاتھ سے شاید بس یونہی انجانے میں
No comments:
Post a Comment