Monday 15 April 2013

میری تنہائی



میری تنہائی میں مجھ سے گفتگو کرتا ہے کون
تُو نہیں ہوتا تو میری جستجو کرتا ہے کون


کس کا خنجر ہے جو کر دیتا ہے سینے کو دو نیم
پھر پشیمانی میں زخمِ دل رفو کرتا ہے کون


اِس خرابے میں بگولہ سی پھر ے ہے کس کی یاد
اِس دیارِ رفتگاں میں ہاؤ ہو کرتا ہے کون


خوف کس کا ہے کہ اپنے آپ سے چھپتا پھروں
نا گہاں پھر مجھ کو میرے رو برو کرتا ہے کون


کونسا موسم چُرا لیتا ہے غنچوں کی چٹک
نغمہ پیراؤں کو سُرمہ در گُلو کرتا ہے کون


کون پی جاتا ہے آخر مرے حصے کی شراب
میں نہیں ہوتا تو پھر خالی سبو کرتا ہے کون


(احمد فراز)
(اے عشق جنوں پیشہ)

No comments:

Post a Comment