جانے کس کی تھی خطا یاد نہیںہم ہوئے کس سے جدا یاد نہیںایک شعلہ سا اُٹھا تھا دل میںجانے کس کی تھی صدا یاد نہیںایک نغمہ سا سنا تھا میں نےکون تھا شعلہ نوا یاد نہیںروز دہراتے تھے افسانۂ دلکس طرح بھول گیا یاد نہیںاک فقط یاد ہے جانا اُن کااور کچھ اس کے سوا یاد نہیںتو مری جانِ تمنّا تھی کبھیاے مری جانِ وفا یاد نہیںہم بھی تھے تیری طرح آوارہکیا تجھے بادِ صبا یاد نہیںہم بھی تھے تیری نواؤں میں شریکطائرِ نغمہ سرا یاد نہیںحالِ دل کیسے تبسّم ہو بیاںجانے کیا یاد ہے، کیا یاد نہیں(صوفی تبسّم)
No comments:
Post a Comment