Wednesday 10 April 2013

کوئی بچنے کا نہیں



کوئی بچنے کا نہیں سب کا پتہ جانتی ہے
کس طرف آگ لگانا ہے ہوا جانتی ہے

اُجلے کپڑوں میں رہو یا کہ نقابیں ڈالو
تم کو ہر رنگ میں خلقِ خدا جانتی ہے

روک پائے گی نہ زنجیر نہ دیوار کوئی
اپنی منزل کا پتہ آہِ رسا جانتی ہے

ٹوٹ جاؤں گا، بکھر جاؤں گا، ہاروں گا نہیں
میری ہمت کو زمانے کی ہوا جانتی ہے

آپ سچ بول رہے ہیں تو پشیماں کیوں ہیں
یہ وہ دنیا ہے جو اچھوں کو برا جانتی ہے

آندھیاں زور دکھائیں بھی تو کیا ہوتا ہے
گُل کھلانے کا ہنر بادِ صبا جانتی ہے

آنکھ والے نہیں پہچانتے اس کو منظر
جتنے قریب سے پھولوں کی ادا جانتی ہے

No comments:

Post a Comment