Monday 8 April 2013

یہی میری کہانی ہے



سنو تم نے کبھی ساحل پہ
 بکھری ریت دیکھی ہے
 سمندر ساتھ بہتا ہے
 مگر اس کے مقدر میں
 ھمیشہ پیاس رہتی ہے
 سنو تم نے کبھی صحرا میں
 جلتے پیڑ دیکھے ہیں
 سبھی کو چھاوؑں دیتے ہیں
 سنو تم نے کبھی میلے میں
 بجتے ڈھول دیکھے ہیں
 عجب ہے المیہ ان کا
 بہت ہی شور کرتے ہیں
 مگر اندر سے خالی ہیں
 یہی میرا فسانہ ہے
 بس اتنی سی پہیلی ہے
 یہی میری کہانی ہے

No comments:

Post a Comment