Saturday 6 April 2013

مے سے میں نے کب کی توبہ




مے سے میں نے کب کی توبہ
توبہ توبہ کیسی توبہ

شیخ نہ جنت میں بھی پیے مے
جب جانیں ہے پکی توبہ

میں اور عشق بتوں کا ناصح
تُو اور جھوٹ الہی توبہ

زاہد کی کم فہمی دیکھو
مے تو نہ کھینچی کھینچی توبہ

کیوں دل عشق نہ چھوڑا تُو نے
ہم نے دیکھی تیری توبہ

دے اے ساقی جام لبالب
فصل گل میں کیسی توبہ

شیشہ اٹھا کر طاق سے ہم نے
طاق پہ ساقی رکھ دی توبہ

جو صہبائے ولا سے روکے
ایسے زہد سے اپنی توبہ

توبہ کرو اے حضرت واعظ
عہد شباب میں کیسی توبہ

پیر مغاں کے ہاتھ پہ زاہد
آج حسن نے توڑی توبہ

No comments:

Post a Comment