Sunday 28 April 2013

میں وہ کوئی ہوں جس کا خدائی میں نام ہے


میں وہ کوئی ہوں جس کا خدائی میں نام ہے
کہتے ہیں جس کو حُسن سو مجھ پر تمام ہے

عالم میں میری جلوہ نمائی کا ہر طرف
غوغا ہے غل ہے شور ہے اور دھوم دھام ہے

خلقت کے کان پُر ہیں اسی ذکر سے ہوئے
ہر ہر زبان پر یہی بات اور کلام ہے

جس دل میں دیکھئے تو ہماری ہی چاہ ہے
جو آنکھ ہے سو تک رہی ہم کو مُدام ہے

ہر سر کے بیچ اپنا ہی سودا ہے بھر رہا
اپنی تڑپ میں ریشہ و رگ ہر کدام ہے

دیکھا ہے جس نے حُسن ہمارا بچشمِ دل
خوبانِ اس جہان سے کب اُس کو کام ہے

حاضر ہے بندگی میں ہماری تمام خلق
از عرش تا بفرش سب اپنا غلام ہے

رکھتا ہے ہم سے ہر کوئی راز و نیاز شیخ
پر ایک نیاز اپنا مدار المہام ہے

(حضرت شاہ نیاز بریلوی)

No comments:

Post a Comment