Monday 15 April 2013

تیرا گر ناخن پا


تیرا گر ناخن پا تیرا مائل دھو کے پی جاتا
تو اس کے ہاتھ پاؤں مل کے کامل دھو کے پی جاتا

نہ آتا ہاتھ خوں میرا اگر اس تشنہ خوں کے
تو اپنی تیغ پر خوں کو وہ قاتل دھو کے پی جاتا

اگلتا زہر پھر کیا کیا وہ تیرا نخت سودائی
اگر کوئی تیرے رخسار کا تل دھو کے پی جاتا

اگر ہوسکتا عالم میں حصول علم بے محنت
تو پھر ساری کتابیں ایک جاہل دھو کے پی جاتا

اٹھا سکتا جو مجنوں نقش پائے ناقہ لیلیٰ
تو جوں تعویذ ہول دل وہ بیدل دھو کے پی جاتا

حلاوت یاد کر کر تیری آب تیغ کی قاتل
بدن کے زخم اپنے آپ گھائل دھو کے پی جاتا

ظفر بے شغل ہی ہوجاتا سب کچھ منکشف اس پر
در فخر جہاں گر کوئی شاغل دھو کے پی جاتا


بہادر شاہ ظفر

No comments:

Post a Comment