Saturday 6 April 2013

ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا



ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا

قسم جو کھائیےتو طالع زلیخا کی
عزیر مصر کا بھی صاحب اک غلام کیا

خراب رہتے تھے مسجد کے آگے میخانے
نگاہ مست نے ساقی کی انتقام لیا

وہ کج روش نہ ملا راستے میں مجھ سےکبھی
نہ سیدھی طرح اس نے مرا سلام لیا

مزا دکھا دیں گے بے رحمی کا تری صیاد
گر اضطراب اسیری نے زیر دام لیا

اگرچہ گوشہ گزیں ہوں میں شاعروں میں میر
پہ مرے شور نے روئے زمین تمام لیا

میر

No comments:

Post a Comment