غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھاوہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھاہے تار تار مرے اعتماد کا دامنکِسے بتاؤں کہ میں بھی اِمین رکھتا تھااُتر گیا ہے رگوں میں مری لہُو بن کروہ زہر ذائقہ انگبین رکھتا تھاگُزرنے والے نہ یُوں سرسری گُزر دل سےمکاں شِکستہ سہی، پر مکین رکھتا تھاوہ عقلِ کُل تھا بھلا کِس کی مانتا محسنخیال خام پہ پُختہ یقین رکھتا تھامحسن بھوپالی
No comments:
Post a Comment