Wednesday 10 April 2013

نہ ہارا ہے عشق


نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے

سکوں ہی سکوں ہے، خوشی ہی خوشی ہے
ترا غم سلامت، مجھے کیا کمی ہے

وہ موجود ہیں اور ان کی کمی ہے
محبت بھی تنہائی یہ دائمی ہے

کھٹک گدگدی کا مزا دے رہی ہے
جسے عشق کہتے ہیں شاید یہی ہے

چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ، نئی روشنی ہے

جفاؤں پہ گھُٹ گھُٹ کے چُپ رہنے والو
خموشی جفاؤں کی تائید بھی ہے

مرے راہبر! مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے

خمارِ بلا نوش! تُو اور توبہ
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے

No comments:

Post a Comment