Sunday 28 April 2013

آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا



آپ ہی اپنا سفر دشوار تر میں نے کیا
کیوں ملالِ فرقتِ دیوار و در میں نے کیا

میرے قد کو ناپنا ہے تو ذرا اس پر نظر
چوٹیاں اونچی تھیں کتنی جن کو سر میں نے کیا

چل دیا منزل کی جانب کارواں میرے بغیر
اپنے ہی شوقِ سفر کو ہمسفر میں نے کیا

منزلیں دیتی نہ تھیں پہلے مجھے اپنا سراغ
پھر جنوں میں منزلوں کو رہگزر میں نے کیا

ہر قدم کتنے ہی دروازے کھلے میرے لئے
جانے کیا سوچا کہ خود کو در بدر میں نے کیا

لفظ بھی جس عہد میں کھو بیٹھے اپنا اعتبار
خامشی کو اس میں کتنا معتبر میں نے کیا

زندگی ترتیب تو دیتی رہی مجھ کو نسیمؔ
اپنا شیرازہ مگر خود منتشر میں نے کیا

نسیمؔ سحر

No comments:

Post a Comment