رواں آنکھوں سے ہے سیلابِ گلگوںالٰہی چشم ہے یا چشمۂ خوںجو شیریں تجکو دیکھے کوہکن ہواگر لیلیٰ ہو یہاں ہو جائے مجنوںیہ دل وہ نیرِ خاکی ہے یاروبلاگرداں ہے جس پر مہرِ گردوںترے آئینۂ رخ کا صفا دیکھتحیر میں ہے اشراقِ فلاطوںعلیِ مرتضیٰ ختم الرسل کےنیاز ایسے ہیں جوں موسیٰ کے ہاروں(حضرت شاہ نیاز بریلوی)
No comments:
Post a Comment