Wednesday 10 April 2013

بگڑی بنا کے پیتا ہوں


اپنی بگڑی بنا کے پیتا ہوں
اُن سے نظریں مِلا کے پیتا ہوں

یار سے لَو لگاکے پیتا ہوں
آگ دل کی بُجھاکے پیتا ہوں

بے خودی پردہ دار ہوتی ہے
ماسِوا کو بُھلا کے پیتا ہوں

رحمتِ عام مژدہ دیتی ہے
محتسب کو جَتاکے پیتا ہوں

وہ جو ایسے میں یاد آتے ہیں
چار آنسو بہا کے پیتا ہوں

کوثر و سلسبیل کے غم میں
صحنِ مسجد میں جا کے پیتا ہوں

زندگی کو سنوارنے کے لئے
اپنی ہستی مِٹا کے پیتا ہوں

اللہ اللہ کمالِ مے نوشی
آنکھوں آنکھوں میں لا کے پیتا ہوں

صدقہ دیتا ہوں پارسائی کا
تھوڑی سی مے گِرا کے پیتا ہوں

مجھ کو احباب دیں نہ کچھ الزام
"شیخ جی" کو دِکھاکے پیتا ہوں

اُن کی آنکھوں کو دیکھتا ہوں خلیل
گویا ساغر اُٹھا کے پیتا ہوں

ازخلیل میاں برکاتی

No comments:

Post a Comment