Tuesday 26 March 2013

دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک


دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک
وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے، گہر ہونے تک

بھیڑ لگ جائےگی شیریں کی گلی میں فرہاد
لوگ بے بس ہیں ترے شہر بدر ہونے تک

زہر پی لیتا ہوں ، گر شہد بھرے ہونٹ ترے
میرے قبضے میں رہیں اس کا اثر ہونے تک

بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی
آج تم پاس رہو میرے ، سحر ہونے تک

ہم تمھیں اپنی خبر دیں بھی تو کیا سوچ کے دیں
ہم کو رہنا ہی نہیں تم کو خبر ہونے تک

میرا شیرازہ ہستی نہ بکھر جائے عدم
اس پری زاد کو توفیق نظر ہونے تک

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment