Sunday 31 March 2013

غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں


غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں 
تو نے مجھ کو کھو دیا، میں نے تجھے کھویا نہیں 

نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا 
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں 

ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم 
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیں 

جرم آدم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا 
کاٹتا ہوں ذندگی بھر میں نے جو بویا نہیں 

جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر 
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں 

(منیر نیازی)

No comments:

Post a Comment