محبت سے جب آشنا ہو گئے ہمنگہ کی کسی نے فنا ہو گئے ہمہے مرنا یہی موت کہتے ہیں اس کوکہ دنیا میں تجھ سے جدا ہو گئے ہمیہی انتہا ہے افرازیوں کیکہ مر کر تری خاکِ پا ہو گئے ہمازل سے ملا ہم کو وہ سازِ ہستیکہ اِک آہ میں بے صدا ہو گئے ہمملی روح کو اک نئی زندگانیترے عشق میں کیا سے کیا ہو گئے ہمیہی دل تھا دنیا میں دولت ہماریتمہیں دے دیا، بے نوا ہو گئے ہمتبسّم ہے افسردگی کا یہ عالمکہ سمجھے کوئی پارسا ہو گئے ہم(صوفی تبسّم)
No comments:
Post a Comment