Sunday 31 March 2013

محبت سے جب آشنا ہو گئے ہم


محبت سے جب آشنا ہو گئے ہم
نگہ کی کسی نے فنا ہو گئے ہم

ہے مرنا یہی موت کہتے ہیں اس کو
کہ دنیا میں تجھ سے جدا ہو گئے ہم

یہی انتہا ہے افرازیوں کی
کہ مر کر تری خاکِ پا ہو گئے ہم

ازل سے ملا ہم کو وہ سازِ ہستی
کہ اِک آہ میں بے صدا ہو گئے ہم

ملی روح کو اک نئی زندگانی
ترے عشق میں کیا سے کیا ہو گئے ہم

یہی دل تھا دنیا میں دولت ہماری
تمہیں دے دیا، بے نوا ہو گئے ہم

تبسّم ہے افسردگی کا یہ عالم
کہ سمجھے کوئی پارسا ہو گئے ہم

(صوفی تبسّم)

No comments:

Post a Comment