Thursday 28 March 2013

کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے میخانے کا



کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے میخانے کا 
آنکھ ساقی کی اُٹھے نام ہو پیمانے کا 

گرمئی شمع کا افسانہ سنانے والو 
رقص دیکھا نہیں تم نے ابھی پروانے کا

چشمِ ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے 
راستہ بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا 

اب تو ہر شام گزرتی ہے اُسی کوچے میں 
یہ نتیجہ ہوا ناصر“ ترے سمجھانے کا 

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment