ایک یہ دن کہ اپنوں نے بھی ہم سے رشتہ توڑ لیااک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیںاک یہ دن کہ جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کااک وہ دن جب اک ذرا سی بات پر ندیاں بہتی تھیںاک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیںاک وہ دن جب “آؤ کھیلیں“، ساری گلیاں کہتی تھیںاک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیںاک وہ دن جب دل میں ساری بھولی باتیں رہتی تھیںاک یہ گھر جس میں میرا سازوساماں رہتا ہےاک وہ گھر جس میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
No comments:
Post a Comment