آخر وہ میرے قد کی بھی حد سے گزر گیاکل شام میں تو اپنے ہی سائے سے ڈر گیامٹھی میں بند کیا ہوا بچوں کے کھیل میںجگنو کے ساتھ اس کا اجالا بھی مر گیاکچھ ہی برس کے بعد تو اس سے ملا تھا میںدیکھا جو میرا عکس تو آئینہ ڈر گیاایسا نہیں کہ غم نے بڑھا لی ہو اپنی عمرموسم خوشی کا وقت سے پہلے گزر گیالکھنا مرے مزار کے کتبے پہ یہ حروف"مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا"
No comments:
Post a Comment