رستہ ہی نیا ہے ، نہ میں انجان بہت ہوںپھر کوئے ملامت میں ہوں ، نادان بہت ہوں
اک عمر جسے خواب کی مانند ہی دیکھا
چُھونے کو ملا ہے تو پریشان بہت ہوں
مُجھ میں کوئی آہٹ کی طرح سے کوئی آئےاک بند گلی کی طرح سنسان بہت ہوں
دیکھا ہے گریز اُس نگاہِ سرد کا اتنامائل بہ توجہّ ہے تو حیران بہت ہوں
اُلجھیں گے کئی بار ابھی لفظ سے مفہومسادہ ہے بہت وہ نہ میں آسان بہت ہوں
No comments:
Post a Comment