تمہاری یاد کی خوشبو، کمال کرتی ہےخلوصِ دل سے مری دیکھ بھال کرتی ہےمجھے یہ جوڑ کے رکھتی ہے ہجر میں تجھ سےیہ زندگی مرا کتنا خیال کرتی ہےاکیلا گھومنے نکلوں تو راستے کی ہواتمہارے بارے میں مجھ سے سوال کرتی ہےتمہارے غم میں سسکتی ہوئی یہ تنہائیتمام رات بڑی قیل و قال کرتی ہےتوقعات ، مجھے توڑ پھوڑ دیتی ہیںاُمید ، مجھ کو ہمیشہ نڈھال کرتی ہےخُدا گواہ ، میں زندہ بدست مردہ ہوںشبِ فراق ، بُرا میرا حال کرتی ہےاگر یہ سچ ہے ، محبّت ہے زندگی مسعودؔتو پھر یہ کیوں میرا جینا محال کرتی ہے
No comments:
Post a Comment