اس بزم میں آخر شعرا ہیں کہ نہیں ہیںانداز مِرے سب سے جُدا ہیں کہ نہیں ہیںزاہد سے نہیں حُسن کی سرکار سے پُوچھوہم بندۂ تسلیم و رضا ہیں کہ نہیں ہیںجلووں کی طلب، پیروی حضرتِ مُوسیٰگُمراہ مِرے راہنما ہیں کہ نہیں ہیںآ تجھ کو دِکھا دُوں کہ ستاروں سے بھی آگےانسان کے نقشِ کفِ پا ہیں کہ نہیں ہیںہاں میں تو لئے پھرتا ہوں اِک سجدۂ بیتابان سے بھی تو پوچھو وہ خدا ہیں کہ نہیں ہیںحفیظ جالندھری۔
No comments:
Post a Comment