Monday 4 March 2013

ہوتا نہیں جس جا پہ گذر ذہنِ رسا کا


ہوتا نہیں جس جا پہ گذر ذہنِ رسا کا
اُس کوچے میں دیکھو تو نشاں ہے مرے پا کا

میں قالبِ عالم میں ہوں اک روحِ مجسم
اترے گا نہ اوراقِ نگہ پر مرا خاکا

محفل میں اُسے اہلِ وفا کے نہیں رتبہ
شاکی ہو جو عاشق کوئی دلبر کے جفا کا

دیدہ نہ کیا باز کوئی دیکھنے اُس کو
عنقا کی طرح سنتے ہیں سب نام خدا کا

پاتا ہوں تجھے جب میں گذرتا ہوں خودی سے
پردہ ہے مرا نام ترے روئے صفا کا

ہے جلوۂ حق میرے سراپا میں نمایاں
رہتا ہوں میں جس گھر میں وہی گھر ہے خدا کا

ہوں محوِ تماشائے رخِ یار وطنؔ میں
ہے لب پہ مرے نام فنا کا نہ بقا کا

No comments:

Post a Comment