Monday 4 March 2013

کیا یہ بھی زندگی ہے کے راحت کبھی نا ہو



کیا یہ بھی زندگی ہے کے راحت کبھی نا ہو
ایسی بھی تو کسی سے محبت کبھی نا ہو

وعدہ ضرور کرتے ہیں آتے نہیں کبھی
پھر یہ بھی چاہتے ہیں شکایت کبھی نا ہو

شام وصال بھی یہ تغافل یہ بیرخی
تیری رضا ہے مجھ کو مسرت کبھی نا ہو

احباب نے دیے ہیں مجھے کس طرح فریب
مجھ سا بھی کوئی سادہ طبیعت کبھی نا ہو

لب تو یہ کہہ رہے ہیں کے اٹھ ، بڑھ کے چوم لے
آنکھوں کا یہ اشارہ کے جرات کبھی نا ہو

دل چاہتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
مجھ کو تو تیرے خیال سے فرصت کبھی نا ہو...!

(کرشنا موہن)

No comments:

Post a Comment